سروگنیا کنڑی زبان کے سولہویں صدی کے شاعراورراہب تھے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں فلسفے کو استعمال کیاجس کی بدولت وہ فلسفی کی حیثیت سے بھی مشہورہوئے۔ آج 20/فروری کو ہر سال ان کایومِ پیدائش منایاجاتاہے۔وہ ہاویری ضلع، ہیرے کیرور تعلقہ کے ابالور میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام کمبارمَلّا اور والدہ کانام ملّالہ دیوی تھا۔ کمبارذات سے ان کاتعلق تھا۔ شاعری میں انھوں نے ”ترپدی“ کے حوالے سے شہرت حاصل کی جس کی اردو میں ”ثلاثی“ اور جاپانی میں ہائیکوجیسی اصناف سے مماثلت ہے۔سال 1978ء کو کنڑاساہتیہ پریشد نے ”Anthology of Sarvajna-s Sayings“ نامی کتاب شائع کی۔ سال 1982ء میں گندھم اپاراؤ کی کتاب Vemana and Sarvajna منظرعام پر آئی۔ اسی طرح 1987ء کو کے بی پربھوپرساد کی سروگنیا نامی کتاب منظرعام پر آئی جس کادوسرا ایڈیشن 1994ء کو شائع ہوا۔ ترپدی کو وچن کے فارم میں لکھاجاتاتھا۔”سروگنیا“ سنسکرت لفظ ہے۔ جس کامطلب ہوتاہے سب کچھ جاننے والا۔ کہاجاتاہے کہ سروگنیا کی زندگی کی بابت کوئی بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ ان کی زندگی کے بارے میں تھوڑا بہت ہی جاناگیاہے۔ دیگر تمام گوشے اندھیرے میں ہیں۔ اب یہ محققین کاکام ہے کہ وہ اس طرف توجہ دیں۔ ویسے ان کی زندگی سے متعلق کچھ باتوں میں پہلے ہی تنازعہ رہاہے۔اب ریسرچ کرنے والوں کاکام ہے کہ احتیاط سے کام لیں اور جو کچھ لکھ رہے ہیں اس کاثبوت بھی پیش کریں۔ کہاجاتاہے کہ سروگنیا کی تخلیق کردہ ترپدیاں (ثلاثیاں) بے شمار ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ تقریباً 7,070 دستیاب ہوئی ہیں۔سروگنیا کاانتقال ہاویری ضلع، رٹّی ہلی کے ماسور Masurگاؤں میں انتقال ہوا۔ ان کامجسمہ کوڈلا سنگم میں لگایاگیاہے۔ دیگر شہروں میں بھی ان کامجسمہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.