کنڑی شاعر سروگنیا

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔کرناٹک۔موبائل:9141815923

0
Post Ad

سروگنیا کنڑی زبان کے سولہویں صدی کے شاعراورراہب تھے۔ انھوں نے اپنی شاعری میں فلسفے کو استعمال کیاجس کی بدولت وہ فلسفی کی حیثیت سے بھی مشہورہوئے۔ آج 20/فروری کو ہر سال ان کایومِ پیدائش منایاجاتاہے۔وہ ہاویری ضلع، ہیرے کیرور تعلقہ کے ابالور میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام کمبارمَلّا اور والدہ کانام ملّالہ دیوی تھا۔ کمبارذات سے ان کاتعلق تھا۔ شاعری میں انھوں نے ”ترپدی“ کے حوالے سے شہرت حاصل کی جس کی اردو میں ”ثلاثی“ اور جاپانی میں ہائیکوجیسی اصناف سے مماثلت ہے۔سال 1978؁ء کو کنڑاساہتیہ پریشد نے ”Anthology of Sarvajna-s Sayings“ نامی کتاب شائع کی۔ سال 1982؁ء میں گندھم اپاراؤ کی کتاب Vemana and Sarvajna منظرعام پر آئی۔ اسی طرح 1987؁ء کو کے بی پربھوپرساد کی سروگنیا نامی کتاب منظرعام پر آئی جس کادوسرا ایڈیشن 1994؁ء کو شائع ہوا۔ ترپدی کو وچن کے فارم میں لکھاجاتاتھا۔”سروگنیا“ سنسکرت لفظ ہے۔ جس کامطلب ہوتاہے سب کچھ جاننے والا۔ کہاجاتاہے کہ سروگنیا کی زندگی کی بابت کوئی بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ ان کی زندگی کے بارے میں تھوڑا بہت ہی جاناگیاہے۔ دیگر تمام گوشے اندھیرے میں ہیں۔ اب یہ محققین کاکام ہے کہ وہ اس طرف توجہ دیں۔ ویسے ان کی زندگی سے متعلق کچھ باتوں میں پہلے ہی تنازعہ رہاہے۔اب ریسرچ کرنے والوں کاکام ہے کہ احتیاط سے کام لیں اور جو کچھ لکھ رہے ہیں اس کاثبوت بھی پیش کریں۔ کہاجاتاہے کہ سروگنیا کی تخلیق کردہ ترپدیاں (ثلاثیاں) بے شمار ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ تقریباً 7,070 دستیاب ہوئی ہیں۔سروگنیا کاانتقال ہاویری ضلع، رٹّی ہلی کے ماسور Masurگاؤں میں انتقال ہوا۔ ان کامجسمہ کوڈلا سنگم میں لگایاگیاہے۔ دیگر شہروں میں بھی ان کامجسمہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!