برق گرتی ہے تو بیچارہ ہندوستان پر

0
Post Ad

کرہ ارض پر قدرت نے جو نشانہ تانا ھے تو وہ ہمارہ پیارا ملک ہندوستان ھے ۔پچھلے سال کرونا کا قہر برس کر کچھ تھما ھی تھا کہ دوسری لہر نے پہلے سے زیادہ مقبولیت حاصل کر لی۔

اسکی مقبولیت میں کچھ گراوٹ آئی تو اس کمی کو پورا کرنے کے لئے black fungus ‌کا ظہور ھوا۔پھر چند روز نہیں گزرے تھے کہwhite fungus اپنا وجود ثابت کرنے کی مہم میں جڑا ہوا ہے۔
ابھی white fungus سے سیر حاصل گفتگو بھی نہ ھو پانی تھی کہ درمیان میں
yellow fungus
ٹپک پڑا۔دیش کا ہر واسی پریشان حال ہے۔
علماے کرام اس کو عذاب الٰہی قرار دے رہے ھیں- دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین بھی جاری ھے۔مسجدیں خالی رھنے کا فطری افسوس بھی ملت کو ستا رہا ھے۔ علماے کرام کی بات کی تصدیق سورہ سجدہ 21 کی آیت سے ھوتی ھے اس میں کہا گیا ہے کہ اس بڑے عذاب سے پہلے ھم تمہیں چھوٹے چھوٹے عذاب میں مبتلا کریں گیں۔تاکہ تم سرکشی سے باز آجاؤ۔ بےروزگاری، معاشی مسلہ لوگوں کی کمر توڑ رہا ھے۔کچھ ایسے لوگ بھی ھیں جو کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ان کی خودداری گوارہ نہیں کرتی کہ ہاتھ پھیلائیں۔
ایسے ہی لوگ مدد کے مستحق ہوتے ھیں۔
علامہ اقبال نے برق کے مسلمانوں پر کرنے کا تذکرہ کیا ہے لیکن یہ برق عالمی سطح پر چھائی ہوئی ہے ۔اب اس کا زیادہ تر نشانہ ملک عزیز بن گیا ھے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ آزمائشی مراحل ھیں اس سے گزرنا ناگزیر ھے۔ رب کا فرمان کہ ھم تمہیں آزمائیں گے، بھوک و پیاس سے ،خوف و خطر ،جان و مال کے نقصان سے ،۔ان حالات میں جو صبر کریں گے ان کو خوشخبری دو۔
بہر حال لوگوں کی سونچ اب خدا سے قریب ہوتی دکھائی دے رہی ھے۔۔ یہ بسا غنیمت ھے ۔ قریب آگیا ہے لوگوں کے حساب کتاب کا وقت ‌مگر انسان ھے کہ غفلت میں پڑا ہوا ہے۔
برق سے بچنا ھے تو نیک عمل اختیار کر نا ھوگا۔داعی گروہ میں شامل ہوکر ان بیمار لوگوں کا علاج کرنا ھوگا جو جسمانی اور روحانی مرض میں مبتلا ھیں۔یہی وہ نسخۂ کیمیا ہےجو اثرانگیز بھی اور آخرت میں نجات کا باعث بھی۔

عبدالکریم بڑگن
صدر ادارہ ادب اسلامی شاخ الکل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!