افسانچہ دنیاداری

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر، کرناٹک۔ موبائل:9141815923

0
Post Ad

بات ہورہی تھی مرحوم ساتھی کے انتقال کرجانے کی۔ اچانک صارم نے محسوس کیاکہ اس کی گفتگو اپنے افسر سے طویل ہوتی جارہی ہے۔اگر یہی صورت رہی تو میں اپنے کام کی بات بھول جاؤں گا۔ پھر اس نے گفتگو کارخ اپنے دفتری کام کی طرف موڑتے ہوئے افسر سے کہاکہ سر، کل دفترپہنچ کر میری مدد کردیں تو آپ کااحسان نہیں بھولوں گا۔ افسرنے کہا”کوئی بات نہیں صارم، میں کل دفتر پہنچتا ہوں“ پھر صارم نے فون رکھ دیا لیکن اچانک مرحوم ساتھی کاچہرہ نظروں میں گھوم گیا۔ اوراسی کے ساتھ یکایک ایک خیال زائیں سے آیااور گذرگیا۔ خیال یہ تھا”کل جب میں بھی مرجاؤں گاتو میراتذکرہ کرتے کرتے اچانک ذاکر ساتھی کو دفتری کام یاد آئے گااور گفتگو میرے بجائے دفتری امور کی طر ف مڑ جائے گی، کیا یہی ساتھیوں کی محبت ہے؟ کیا اس کانام دنیاداری نہیں ہے؟“صارم خاموش خاموش سا ہوگیا۔اس کے ذہن ودل میں پیدا ہوئے اس خیال کا اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔

پھر حمام میں داخل ہوکر اس نے نل کھول دیا۔ ڈھیر سارا پانی ایسے ہی بہاجارہاتھا۔ اس کے دل کی حالت عجیب ہوچکی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!