افسانچہ دستیابی

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک موبائل:۔ 9141815923

0
Post Ad

”سماجی میڈیا وہ آگ ہے جس کو بجھانااب ناممکن ہے“

اس نے چبا چبا کر میرے سامنے مکالمہ پیش کیاجیسے وہ کسی فلم کاہیرو ہواور میں ویلن۔ مجھے حیرت ہوئی کہ وہ اس طرح کیوں کہہ رہاہے؟ آخربات کیاہے اوراس بات میں کیاراز پوشیدہ ہے؟

بہت زیادہ اصرار پر اس نے کہا”کل بھی لڑکیاں دیگر مذاہب کے لڑکوں کے ساتھ گھرسے بھاگ کر شادیاں کرتی تھیں لیکن اس وقت وہ نابالغ نہیں ہوتی تھیں۔ کل بھی آپس میں خون خرابہ ہوتاتھا لیکن اس کے ویڈیو کلپ نہیں بنتے تھے۔عصمتیں توگذرے کل میں بھی لٹتی تھیں،تاہم کسی خاتون کے پستانوں کوکاٹا نہیں جاتاتھا۔کل بھی بہت کچھ ہوتاتھالیکن اس کی ویڈیو گرافی نہیں ہوتی تھی۔کل بھی کوئی غلط سیاست دان عوام کو یاکسی افسر کو تھپڑ مارتاتھا مگراس کی ویڈیو نہیں بنتی تھی اورنہ ویڈیو کہیں پر دستیاب ہوتی تھی۔ ا ب سب کچھ دستیاب ہے۔ اسی لئے کہہ رہاہوں کہ سماجی میڈیا کی لگائی آگ کو بجھانا ناممکن ہے“

میں نے انکارمیں سرہلاتے ہوئے کہا”بظاہر دعویٰ اوردلیل دونوں ہمیں مناسب لگ رہے ہیں، لیکن ایسانہیں ہے، سماجی میڈیا کی خدمات لاجواب ہیں۔بہت بڑی تبدیلی دنیاکے سامنے آکھڑی ہوئی ہے۔ اس تبدیل شدہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے اگر اس کاغلط استعمال کررہے ہیں تواس میں ٹیکنالوجی کاکیا قصور ہوگا؟ مثلاً اردو زبان ہی کو لے لو،ایک اچھی، بہتر، شیریں، پراثر، پرکیف، اور مدحت آفریں زبان ہے اردو۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم اپنے بچوں کوبہتر معاش سے دست کش ہوجانے کاخوف بتاکر اس زبان سے منصوبہ بندطریقے سے دور رکھ رہے ہیں، اس میں اردوزبان کاکیا قصور ہے؟ایسے ہی کوئی غلط کام کے لئے سماجی میڈیا کے پلیٹ فارم کو منتخب کرچکاہے تو اس میں سماجی میڈیا کے آگ لگانے کاکیا تک بنتاہے؟“

اس نے میری بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ میں بھی خاموش ہوگیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!