چالس سال بعد کوکن-رائے گڑ ھ (مہاراشٹر ) کا سفر

از قلم : عبدالکریم بڑگن ،

0
Post Ad

سفر اگرچه سقر ہے لیکن زمین پر چلنے پھرنے دیکھنے دکھانے سے روح میں بالید گی آتی ہے ۔ نئے نئے تجربات سے سابقہ پیش آ تا ہے ، آدمی کچھ کھوتا ہے تو کچھ پاتا بھی ہے ۔ خالق نے بڑی ہی عجیب اور پرکشش دنیا بنائی ہے ۔ علاقہ کو کن مہاراشٹر کا بہت ھی زرخیز علاقہ ہے۔ قدرت نے یہاں کے کو کچھ زیادہ ہی نوازا ہے ۔ دولت مند ہیں ، خلیج میں کام کرتے ہیں ، مہینوں پانی کے جہاز کا سفر کرتے ہیں ان کی مر غوب غذا مچھلی ہے ۔ چاول کی روٹی اس طرح کھاتے ہیں جیسے شمالی کرناٹک کے لوگ جوار کی روٹی کھاتے ہیں ۔ اردو ہائی اسکولوں کا جال بچھا ہو ا ہے ۔ کوکنی لوگ اگر چه که اسکول کی تعلیم اردو میں حاصل کرتے ہیں ، مگر گھریلو اور بازار کی بول چال کوکنی ہے ۔ لوگوں کے اندر خلوص پایا جاتا ہے لوگ مہمان کی قدر کرتے ہیں اخلاق سے پیش آتے ہیں۔

پانگ لولی ایک چھوٹا سی بستی ہے جہاں چالیس سال پہلے اردو ہائی اسکول قائم کی گی تھی ، خاکسار کو سائنس ٹیچر کی حیثیت سے تقرر کیا گیا تھا ، لیکن علم ریاضی ، اردو، تاریخ ودينيات کی جملہ ذمہ داری بھی ناچیز پر ھی تھی ۔ چونکہ یہ آغاز تھا ، ہیڈ ماسٹر صاحب اسکول کے دیگر کاموں مصروف رہتے۔

اسکول سے متصل مسجد تھی جو اب بہت عالیشان بنائی گئی ھے ، اسکول بھی دو منزلہ ہوئی ہے ۔ هیڈماسٹر واسٹاف سے ملاقات و گفتگو رہی ۔ تمام نے فونڈر ٹیچر کی حیثیت سے بڑا احترام کیا۔ میں نے اداره ادب اسلامی کا تعارف کرایا تو وہ بڑی دلچسپی لیتے رہے اور اسکول کے لئے ایک اور ذاتی طور پر ایک پیش رفت ماہانہ کے چاہنے والے بناے گئے ۔ ایک بزرگ تر ین شخصیت ڈاکٹر عبدالعزیز شیخ جو اصل میں گلبر گه کے ہیں نصف صدی سے زائد عرصہ سے کوکن میں بس گئے ہیں پورے علاقہ میں بہت معروف ہیں سونچ اور سمجھ بڑی اچھے رکھتے ہیں ۔ مزاج سنجیده ہے ، صاحب الرائے اور صاحب فہم آدمی ھیں۔ اسکول قائم کر نے کا آئیڈیا بھی انہیں کی مرہون منت ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مہمان نوازی کا حق ادا کر دیا ، ڈاکٹر صاحب سادہ مزاج اور حق پرست ہیں ، میرا تحریک سے تعلق ان پر پہلے سے واضح تھا ، دعوت ویکلی اور زندگئ نو کو بخوشی قبول کرلیا

چالیس سال پہلے کے لوگوں نے لائبرری کی تجویز پیش کی تھی شبان المسلمین لائبرری کا نام رکھا گیا تو میں نے ایک فہرست دی تو دس ہزار روپوں کی کتابیں مرکزی مکتبہ اسلامی هند دہلی ، کی ممبئی سے منگوائی گئیں۔ جس بیاچ کو میں نے پڑھایا تھا ، اُس بیاچ کے شاگرد کا نام فرید پٹھان ہے جو بی یو ایم ایس ڈاکڑ بھی ہے اور اسی اداره کا موجوده صدر بھی
۔ مجھے بے انتہا خوشی ہوئی کہ میرا ایک شاگرد ڈاکٹر بھی ہے اور اداره کا صدر بھی ۔ دل سے ان کے لئے بے انتہا دعائیں نکلیں ،
یہ پہاڑی علاقہ ہے ، بہت اونچے اونچے پہاڑ ہریالی کے ساتھ اپنی استقامت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ سڑکیں منحنی ہیں ۔ بس پہاڑ کی بلندی پر پہنچتی ہے تو لطف آتا ہے جب نظر نیچے کی طرف جاتی ہے تو رونگٹے کھڑ ے ہو جاتے ہیں ۔ اُس وقت ہمیں خدا کی ره ره کر یاد آتی ہے ۔ بحری سفر کرنے والوں کی منظر کشی اس طرح کرتا ہے کہ جب کشتی طوفان سے گھر جاتی ہے لوگ مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو گڑگڑا کر اپنے رب کو یاد کرتے ہیں ۔ جب ر ب ان کی دعائیں قبول کرتا ہے اور صحیح سلامت ساحل پر پہنچا تا ہے تو پھر رب کی نافرمانی شروع کرتے ہیں ۔ دعا ہے کہ الله ہمیں ایمان اور استقامت عطا فرمائے ۔

یہاں سے 20 کلومیٹر پر ایک اور چھوٹی سی بستی ہے جس کا نام ہے لور توڑیل ۔ یہاں بھی میں نے ایک سال سائنس اور علم ریاضی پڑ ها يا ہوں ۔ گاؤں ہے تمام احباب سے ملاقات رہی۔ یہاں کے وظیفه باب صدرمدرس سید نظام الدين صاحب ہیں ، صحت مند ہیں ۔ یوپی سے آکر یہیں مقیم ہوئے ہیں ۔ جناب نظام الدین سر بہت ھی ذہین و فہیم شخصیت کے مالک ہیں بے باک ہیں دوٹوک بات کرتے ہی
کوکنی لوگوں کی نفسیات کو خوب سمجھتے ہیں۔ بڑی رہائش گاہ بنا کر اس طرح سکونت اختیار کی ہے کہ کو کنی بھی ان کو کوکنی ہی تصور کرتا ہے ۔ موصوف بڑی بے چینی سے ہمارے منتظر تھے ۔ نظام الدين سر کی حق گوئی وبے باکی کی ایک مثال کہ جب میں انہیں مولانا مودودی کی چند کتابیں مطالعہ کے لئے دیں تھیں ، دوسرے روز میں نے کتاب کے تاثرات پوچھے تو انہوں نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ کہا کہ یار یہ مولانا بہت ذہین معلوم ہوتے ہیں ، نظام سر اب جماعت اسلامی کے متفق ہیں ۔

میرے ساتھ اور دو ساتھی تھے ۔ ہماری ضيافت فطری طور پر انہیں کے ذمہ تھی۔ ہم نے دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یہاں اعجاز کی بات یہ تھی کہ خود ہمارا شاگرد اسی ہائی اسکول میں صدر مدرس ہوا ہے یہاں بھی میں نے آداب زندگی ، مولانا محمد یوسف اصلاحی مرحوم کی كتاب ا جناب امان الله انعمدار صاحب کے گھر ہمارا قيام تھا۔

عبدالکریم بڑگن ، الكل کرنائک

(باقی آئندہ )
861862 3138

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!