افسانچہ نیکسٹ

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر، کرناٹک موبائل:9141815923

0
Post Ad

کورونا وبا اور اتوار کے سبب کالج کے وہ طلبہ جو ہاسٹل میں پڑھتے تھے، ان کے سامنے ”یومِ اساتذہ“ منایاگیا، ڈے بورڈ ر طلبہ کو تعطیل تھی۔تقریب کے دوران سماجی فاصلہ اور ماسک کاخیال رکھاگیاتھا۔

کالج کا چیرمین وسیع الفت اپنی تقاریرکے لئے دوردورتک مشہور تھا۔ وسیع الفت نے استاد کی اہمیت پر بولتے ہوئے ہاسٹل کے طلبہ وطالبا ت کو رُلادیا۔ بازو بیٹھی اہلیہ کودبی زبان میں کہناپڑاکہ اب بس بھی کریں، بچے رورہے ہیں۔ لیکن وہ کہاں رکنے والاتھا۔ اس نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا”استاد کی جو قدر میرے اند رہے اس کااندازہ صرف میں ہی لگاسکتاہوں۔میرے باحیات جو بھی اساتذہ ہیں جب کبھی وہ راستے میں ملتے ہیں تو میں ان کے لئے اپنی 3.5کروڑ کی لمبورگنی کار روک دیتاہوں، ان سے کار میں بیٹھنے کے لئے منت سماجت کرتاہوں اور پھر انھیں ان کے گھر چھوڑ آتاہوں۔ جب کہ مجھے کسی دوسری طرف جاناہوتاہے۔ ہاسٹل کے طلبہ نے تالیاں بجائیں۔ پروگرام ختم ہواطلبہ وطالبات ناشتہ کرنے میں لگ گئے، آج خصوصی ڈش کے طورپر خوبانی کامیٹھا بنایاگیاتھا۔

کینٹن میں ناشتہ کررہے طلبہ پر ایک نظر ڈال آنے کے بعد وسیع الفت کالج کے اپنے چیمبر میں بیٹھ ہی رہاتھاکہ چپراسی نے کسی طالب علم کے والد کی آمدکی اطلاع دی۔وسیع الفت نے فوراً اندر بلالیا۔طالب علم کے والد نے جیسے ہی چیمبر میں قدم رکھاوسیع الفت کے چہرے پر مسرت دوڑ گئی۔وہ بے ساختہ بول اٹھا۔ ”ویلکم استاد محترم ویلکم، یوم اساتذہ کے موقع پر آپ کا دیدار گویا ہماراپروگرام ہی نہیں بلکہ آج کاپورادن کامیاب ہوگیا۔ کچھ دیر قبل اگر آپ کی تشریف آوری ہوتی تو طلبہ کے سامنے آپ کی گلپوشی اور شالپوشی کرتے ہوئے آپ کی عزت افزائی کی جاتی“

طالب علم کے والد کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ انھوں نے وسیع الفت کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ کسی مسرت کا اظہار نہیں کیا۔روہانسے ہوکر اتنا کہاکہ”چیرمین صاحب! میں اپنے فرزند کی فیس سے متعلق بات کرنے آیاہوں۔ براہ کرم میرے بچے کو کلاسیس میں بیٹھنے دیاجائے۔ میں ایک دومہینہ میں اس کی فیس داخل کردوں گا۔ کورونا کے سبب امسال بھی بڑی پریشانیوں سے گذرہورہی ہے“

وسیع الفت کاچہرا تبدیل ہوگیا۔ اس نے رعونت بھرے لہجہ میں کہا”جناب! سچائی یہ ہے کہ ہم کالج اور اسکول والے ہی اصلی پریشانیوں سے گذر رہے ہیں۔ پورے ملک کاکاروبار شروع ہوچکاہے جبکہ اسکول اور کالج کاآغاز اب ہواہے۔کالج اوراسکول والوں سے زیادہ مظلوم شاید ہی کوئی ہو، براہ کرم فیس داخل کردیں۔جب تک فیس داخل نہیں کریں گے طالب علم ہمارے کالج میں قدم نہیں رکھ سکتا، یہ بات اچھی طرح سے گرہ میں باندھ لیں“پھروسیع الفت نے میز پر رکھی گھنٹی بجائی اورکہاNext
………………..

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!