والدین کا تعلیمی کردار

محمد عبداللہ جاوید

0
Post Ad

ایک عمومی مشاہدہ کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بچوں کی تعلیم وتربیت‘اسکول سے جوڑ دی گئی ہے۔گھر وں میں والدین کا بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں میں عملاً حصہ لیناشاذ ونادر ہی نظر آتا ہے۔ اس کا بھرپور اندازہ لاک ڈاون کے وقت ہوا۔ گھر میں رہتے ہوئے آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں بچوں نے زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔اس تجربہ نے ثابت کردیا کہ آن لائن تعلیم اور ہوم اسکولنگ کے لئے ہمارے گھروں کاماحول ابھی ہم آہنگ نہیں ہے۔اب جبکہ بچوں کو تعلیم سے دور کرنے اور ان کے اخلاق وکردار کو متاثر کرنے والی کافی داخلی اور خارجی مصروفیات پیداہوگئیں ہیں۔اس لئے والدین کا تعلیم وتربیت کے عمل میں بھرپور حصہ لینا انتہائی ناگزیر ہوگیاہے۔تحقیق سے پتا چلاہے کہ بچوں کی بہتر کارکردگی اور اعلیٰ درجات تک رسائی‘ والدین کی تعلیمی سرگرمیوں سے دلچسپی اور تعاون سے ممکن ہے۔لہذا ہر گھر میں بچوں اور والدین کا تعلیم کے لئے ایک دوسرے سے وابستہ رہنے کا ایک مستقل نظم قائم رہنا چاہئے یعنی ہر گھر میں والدین کے تعلیمی کردارکا احیاء ہو۔والدین کے تعلیمی کردار سے مراد ہے:
• بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں سے مکمل واقفیت حاصل کرنا اوردلچسپی دکھانا
• بچوں کی تعلیمی ضروریات کے تئیں ہمیشہ مثبت طرز عمل اختیار کرنااورانہیں پوری کرنے کی کوشش کرنا
• ان کے لئے آسا ن اور مشکل مضامین سے واقفیت حاصل کرنا
• سائنس اور حساب جیسے مرکزی مضامین کے علاوہ انگریزی اور دیگر زبانیں سیکھنے پر یکساں توجہ دینا
• کلاس میں رہنے کاسلیقہ‘ سیکھنے‘سمجھنے کا طریقہ‘دوستوں اور اساتذہ کے ساتھ تعلقات معلوم کرنا
• اساتذہ کی جانب سے د ی گئی ہدایات اور ہوم ورک دیکھنا
• ہوم ورک اور دیگر سرگرمیوں پر اساتذہ کی جانب سے دیئے گئے ریمارکس چیک کرنا
• اسکول اور گھر میں دلچسپی کے ساتھ پڑھنے لکھنے کی ترغیب دلانا
• پڑھنے لکھنے‘سیکھنے سمجھنے کا ایک اچھا ماحول گھر میں فروغ دینا اور ان کی مستقل نگرانی کرنا
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر والدین گھر میں اپنے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو ان کے اندر تعلیم کے تئیں سنجیدگی اور دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔حتی کہ بچوں کا اپنی کلاس میں نظم وڈسپلن کا مظاہرہ کرنا اور اساتذہ کی باتوں کو دھیان سے سننا بھی اسی وجہ سے ممکن ہوجاتا ہے۔بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں سے دلچسپی کی وجہ سے والدین کا اساتذہ کے ساتھ بہتر تعلق قائم ہوجاتا ہے۔یہ تعلق دھیرے دھیرے تعلیمی وتربیتی تعلق کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔جب بھی اسکول جانا ہو تووہ‘ اساتذہ سے اپنے بچوں کی تعلیمی کارکردگی کے بارے میں گفتگو کریں گے‘ان کی ملاقات اور سارا کا سارا وقت‘شکوے شکایت کی بجائے ٹھوس تعلیمی امور پر تبادلہ خیال میں صرف ہوگا۔
بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں میں مدد کرنا ہو یا اساتذہ سے مختلف امور پرتبادلہ خیال‘ہر دو معاملہ میں اعتدال ضروری ہے۔ کسی بھی معاملہ میں زیادہ ملوث ہونا اور بے جا مداخلت کرنا‘ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔والدین کے تعلیمی کردار کو یقینی بنانے کے لئے اسکول انتظامیہ کا بڑا اہم رول ہوتا ہے۔وہ اس حقیقت کو اچھی طرح جان لے کہ اسکول کا دائرہ کار عموماً اس چہار دیواری تک محدود سمجھا جاتا ہے جس میں اس کی عمارت واقع ہوتی ہے لیکن جہاں تک تعلیم کے حقیقی تصور، اسکول کی معنویت اور اساتذہ کی پر اثر کارکردگی کا تعلق ہے، اس کی حدیں ان گھروں تک جاپہنچتی ہیں جن میں اسکول میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات اپنے والدین کے ہمراہ رہتے ہیں۔اسلئے اسکول انتظامیہ کو اپنے ادارہ کی حد متعینہ اراضی تک نہ سمجھے بلکہ اس کی وسعت تو شہر کے طول وعرض میں پھیلے زیر تعلیم طلبہ کے گھروں پر محیط ہے۔لہذا جس طرح انتظامیہ اپنے اسکول میں رہنے والے اساتذہ کی موثر کارکردگی پر توجہ دیتا ہے‘ اسی طرح ان گھروں میں رہنے والے والدین کے تعلیمی کردار کو بھی یقینی بنائے۔
کسی بھی اسکول کے تعلیمی اور تربیتی نظام کا موثر ہونا‘اساتذہ اور والدین کی تعلیم و تربیت کے عمل سے گہری وابستگی ہی سے ممکن ہے۔اس موثر نظام کی یہ خوبی ہو کہ اسکول میں اساتذہ، والدین کی طرح محبت و شفقت کے ساتھ تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں‘ اور گھر میں والدین، اساتذہ کے رول کو احساس ذمہ داری اور دیانت داری کیساتھ نبھانے کی کوشش کریں۔چاہے طلبہ کا کامیاب ہونا ہو یا کسی اسکول کی موثر کارکردگی‘ ہر دو صورت میں اساتذہ‘ والدین اور بچوں کا سہ رخی مثلث باہم مربوط رہنا چاہیے۔ اگر والدین‘بچوں کے اسکول میں داخلہ کو سب کچھ سمجھ لیں اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی ساری کی ساری ذمہ داری اساتذہ پر ڈال دیں تو توقع کے مطابق نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔اور اگر اسکول انتظامیہ صرف اساتذہ پر اکتفا کرتے ہوئے‘والدین کو اپنے اسکول کا حصہ بنانے پر توجہ نہ دے تب بھی نتائج غیر متوقع ہوں گے۔

 

محمد عبداللہ جاوید
[email protected]
47336 98455

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!