سال 2022؁ء کے 173ویں دن یعنی چہارشنبہ کے افسانچے

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک۔موبائل:9141815923

0
Post Ad

۱۔ اندھیرے کاتیر
”سبھی خلاف ہیں“ سرگوشیوں میں ایسے کہاگیاجیسے سابق میں سب دوست رہے ہوں اور زندگی میں گویا بہار آئی ہوئی تھی۔ جواب ملا”پتہ کرو یہ سب کہیں تمہاری غلطیوں سے پیدا ہواوجود نہ ہو۔ والدالحرام اور ولدالزنا بھی مخالفین میں شامل ہوجاتے ہیں“
کسی نے دبی دبی اور تھکی تھکی آواز میں کہا”یار! کیوں مذاق کرتے ہو؟“اور سب خاموش ہوگئے لیکن یہ خاموشی غیر فطری لگ رہی تھی۔

۲۔ سر ِ تسلیم خم
”گاہک نہیں آتے“لہجے میں یاسیت تھی۔ الٹا اس سے ہی پوچھا گیا ”کیوں؟“یاسیت بھرے لہجے میں جواب آیا”اوپر سے حکم نہیں ہوگا“
تسلی دی گئی کہ ”عین ممکن ہے“ پھر پوچھاگیا”تمہاری انا اور تمہارا غرور بھی گاہک نہ آنے کاسبب بناہوگا؟“
”یہ بھی ہوسکتاہے“ تسلیم کرلیاگیا

۳۔تلاش اپنی اپنی
”چائے میں مکھی تلاشی جاتی ہے، چیونٹی نہیں“ اس کااعلان تھا ”بات تو سچ ہے لیکن اعتبار کون کرے گا؟“میراجواب تھا۔
پھر میں نے رک کر کہا”میں چائے میں مٹھاس تلاشتا ہوں“

۴۔ حاضری ئ وفا
”میاں!جب دنیا ختم نہیں ہورہی ہے تو پھر میری کہانیاں اور میرے لکھے افسانے (افسانچے) کس طرح ختم ہوسکتے ہیں؟“ یہ میراخیال تھاجس کا میں نے اظہار کردیا لیکن اُس کا کہناتھا”خالوجان! دنیا چلتی رہے گی، کہانیاں بھی لکھی جاتی رہیں گی مگر ہم ختم ہوجائیں گے نا؟، آپ اس پر سوچیں“
میں نے ترکی بہ ترکی جواب دینے کی ٹھان لی اور اسی کے لہجے میں کہا”اگر ہم ختم ہوجائیں گے تو پھر جائیں گے کہاں؟جہاں بھی ہوں گے، وہاں تو ہوں گے نا؟“

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!