بظاھر سجدہ ریزی ، شب گزاری پارسائی ھے

مضمون نگار :عبدالکریم بڑگن الکل

1
Post Ad

ریا ایک ذہنی مرض ھے ،اگر
کو ئی شخص اس مرض میں مبتلا ہو جائے تو وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچائے گا ۔ اکر چہ کہ نظر آنے میں وہ تمام اعمال اعما ل صالح ہی کی طرح ہونگے ۔ لیکن ان اعمال میں رب کی رضا کے بجائے کچھ دوسری ہی رضا مقصود ہوگی۔ اس لئے وہ اعمال بارگاه الی میں مقبولیت کا درجہ حاصل نہ کرسکیں گے۔ اس فهرست میں عالم ، سخی اور شہید جیسے اونچے درجے کے لوگ ہونگے ۔ اس کے باوجود وہ جنہم میں چلے جائیں گے

ذرا دماغ پر زور ڈال کر سوچئے ان بظاہر صالح اعمال والے لوگوں کا انجام اس قدر بھیانک شکل میں کیوں نکلے گا ۔ غور وفکر کے نتیجہ میں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ان لوگوں نے اچھے اعمال تو کیے لیکن رب کی رضا کے لئے نہیں ، بلکہ کسی اور کی رضا کے لئے کام کیا ہوگا ۔
ریا کو شرک خفی بھی کہا گیا ۔ جب آپ دین کی اقامت کے لئے کام کرنا شروع کر یں گے تو لوگوں میں مقبولیت تو حاصل ہوگی ۔ لوگ آپ کے کام کی داد تو دیں گے ھی۔ خدمت خلق کے کام کو دیکھ کر واہ واہ کے نعرے بھی بلند ہونگے ۔شیطان بھی آپ کو پچھاڑنےکے لئے تاک لگائے بیٹھا رہے گا ۔ یہ بات بھی یہاں سمجھنا چاہے کہ اتنے نازک حالات میں آپ کو کام بھی کرنا ہے اور نام و نمائش سے بھی بچنا ہے ،نہ کہ کام سے جان چھڑا کر را ه فرار اختیار کرنا ہے ۔ ان حالت میں اپنے قلب کو اللہ کی طرف متوجہ کر کے صدق دل سے یہ دُعا مانگنی چاہے کہ اے الله مجھے ہر قسم کے فتنہ سے بچا میرے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ فرما ورنہ میں گمراه ہو جاؤں گا ۔ اگر آپ میری مدد نہ کریں کے تو میں تباه و برباد ہو جاونگا ۔ آپ جانتے ہیں الله بہت رحیم و کریم ہیں۔ اللہ آپ ک مدد ضرور کر ے گا ۔ آپ کے اندر اخلاص کا ماده بھر دیگا ، آپ کی حفاظت فرمائے گا ۔ اور آپ کے کام میں آسانی عطافرمائے گا ۔ اس کے باوجود لوگوں کی واہ واہ باقی رہے گی آپ کے کام کی تعریف ہوگی ۔ مولانا مودودی رحمتہ الله نے لکھا ہے کہ نام و نمود ہو لیکن اپ اس بے نیاز رہیں شہرت ہو لیکن شہر ت کی چاٹ نہ لگے ۔ انسان کے اندر یہ کیفیت پیدا ہونا ہے تو الله کی مدد ضروری ہے ۔ تعلق بالله کا مضبوط ہونا ضروری ہے ۔ بند ہ جب اللہ کی طرف متوجه ہو جاتا ہے کو اللہ بھی بنده کی طرف متوجه ہو جاتا ہے۔ بنده جب ایک بالشت آتا ہے تو الله ایک ہاتھ آتا ہے بنده چل کر آتا ہے تو الله دوڑ کر تمہارے پاس آتا ہے۔ اسے کہتے ہیں قرب إلى – جس بندے کو قرب الہی حاصل ہو جائے اُس کی قسمت کے کیا کہنے۔ بظاہر نیک مت بنیے ، حقیقت میں نیک بنیے – نیک وہ اعمال صالح ہیں جن سے رب کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے

ہمیشہ یہ دعا کرنا چاہے کہ اے الله جب تو نے ہمیں سیدھے راستے پر لگا چکا ہے کو ہمارے دلوں کو کج روی سے بچائیو ہمارے کام میں خیروبرکت عطا کیجیو – ہمارے ساتھ عفو و درگزر کا معامله فرما ہےاور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈالیے جن کو اُٹھاتے کی ہم میں طاقت نہیں ہے ۔
اس دعا کے ساتھ آپ کام کا آغاز کیجے۔ اللہ کی مدد کو آپ ، اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ۔ جنوں ہو تو یہ مرحلہ آسکتا ہے ، علامہ اقبال نے کہا تھا کہ

خردکی گتھیاں سلجھا چکا میں
میرے مولا مجھے صاحب جنوں کردے

کیا آپ صاحب جنون ہو کر اقامت دین کا کام کرنا چاہیں گے ؟
اگر آپ کا دل گواہی دے کہ یہی ریاکاری سے بچنے کا واحد راستہ ہے تو دیر کس بات کی۔کمر کس لیجیے اور کام کا آغاز کیجیے۔
حفیظ میرٹھی کے اس شعر کو بھی مت بھولیے جو آپ کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرتا ہے ۔

لے کے نام خدا جان پر کھیل جا بزدلوں میں نہ جا مشوروں کے لئے۔

1 تبصرہ
  1. محمد اشفاق منیار کہتے ہیں

    ماشاء االلہ بہت اعلیٰ و ارفع خیالات ۔۔۔۔واقعی میں قابل عمل اور حذر جان بنانے کے قابل۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ ہم تمام کو عمل کرنے اور ریاکاری سے بچنے کی توفیق دے۔۔۔۔آمین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Content is protected !!